لکھنؤ،11جون؍(آئی این ایس ا نڈیا)الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت کو ہدایت کی ہے کہ عوامی راستوں پر اور ان کے کنارے بنے مذہبی ڈھانچے کو ہٹایا جائے۔اس نے ریاستی حکومت سے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہا ہے کہ ہائی ویز، سڑکوں، پیدل راستوں اور لین سمیت کئی عوامی راستوں پر کسی مذہبی ڈھانچے کی اجازت نہیں ہوگی اور کسی طرح کی خلاف ورزی انتظامیہ اور پولیس حکام کی جانب سے عدالتی توہین کے مترادف مانا جائے گا۔جسٹس سدھیر اگروال اور جسٹس راکیش شریواستو کی لکھنؤ بنچ نے کہا کہ جنوری، 2011کے بعد عوامی راستوں پر بنے مذہبی ڈھانچے کو ہٹایا جائے گا اور متعلقہ ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے دو ماہ کے اندر اندر ریاستی حکومت کو عملدرآمد کی رپورٹ سونپنی ہوگی۔جو مذہبی ڈھانچے اس سے پہلے بنائے گئے ہیں ان کو کسی پرائیویٹ پلاٹ پر منتقل کیا جائے گا یا6 ماہ کے اندر اندر ہٹا دیا جائے گا۔اس نے کل ایک رٹ پٹیشن کاتصفیہ کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔لکھنؤ کے محلہ ڈوڈا کھیڑا میں سرکاری زمین پر مندر کی تعمیرپر مبینہ طور پر قبضہ کئے جانے کے خلاف 19مقامی لوگوں نے یہ رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔ہائی کورٹ نے کہا کہ ہر شہری کے پاس آزاد نقل و حرکت کا بنیادی حق ہے اور خلاف ورزی کرنے والے کچھ لوگوں اور سرکاری انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے اس کے خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔اس نے ریاستی حکومت سے ایک منصوبہ تیار کرنے کے لئے کہا تاکہ مذہبی سرگرمیوں کی وجہ سے عوامی سڑکوں میں خلل نہ ہونا نہیں ہونایقنی ہو سکے۔عدالت نے ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری سے کہا کہ وہ اس حکم کے تناظر میں تمام ضلع افسران، سینئر پولیس انسپکٹر اور دوسرے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کریں۔